Zuban Ki Luknat ka desi ilaj:-
زبان کی لکنت کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں ۔ گھر ،اسکو ل یا دفتر میں ملنے والا ذہنی دباؤ ،جینز میں پایا
جانے والا کوئی نقص یا کوئی جسمانی عضراس کی ممکنہ وجوہات میں شامل ہیں۔ بات کرنے کی اس تکلیف کا سب سے زیادہ شکار بچے ہوتے ہیں ۔ دو سے پانچ سال کی عمر میں اکثر بچے ہکلانے لگتے ہیں جب ان کی بولنے کی صلاحیت بڑھ رہی ہوتی ہے ۔ ایک اندازے کے مطابق پانچ فیصد بچے اس عمر میں ہکلانے لگتے ہیں ۔ یہ ہکلاناعموماً وقتی ہوتا ہے جو آہستہ آہستہ ٹھیک بھی ہو جاتا ہے ۔
انسانی آواز کئی مربوط پٹھوں کی حرکت سے پیدا ہوتی ہے ۔ اس عمل میں سانس لینے، پٹھوں ، ہونٹوں اور زبان کے حرکت کرنے کا اہم کردار ہوتا ہے ۔ نرخرے اور اس کے اردگرد موجود پٹھوں کی حرکت کا تعلق ذہن سے ہوتا ہے ۔دماغ بولنے کے ساتھ ساتھ سننے اور چھونے کی صلاحیتوں کو بھی مانیٹر کرتا ہے ۔ زبان کی لکنت کی دو اقسام ہوتی ہیں ۔ ایک قسم کی لکنت و ہ ہوتی ہے جو عام طور پر بچوں کی زبان میں اس وقت پیدا ہوجاتی ہے جب ان کے بڑھنے کی عمر ہوتی ہے یعنی دو سے پانچ سال کی عمر میں۔ دوسرے قسم کی لکنت اعصابی ہوتی ہے جس کی وجہ سر پہ لگنے والی چوٹ، دل کا دورہ یا کوئی ذہنی دباؤ ہو سکتی ہے ۔ ایسے میں دماغ اور آواز پیدا کرنے والے پٹھوں میں رابطہ تعطل یا توقف کا شکا ر ہوجاتا ہے ۔
فی الوقت زبان کی لکنت سے بچنے کا طریقہ تو دریافت نہیں ہو پا یا ہے البتہ اس کے علاج کے لیے مختلف اقسام کے طریقے استعمال کیے جاتے ہیں ۔ علاج کی نوعیت انسان کی عمر ، تبادلہ خیال کرنے کے مقاصد اور دیگر عوامل پر منحصر ہوتی ہے ۔ چھوٹے بچوں کو عام طور پر اسپیچ تھیراپی دی جاتی ہے ۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ ابتدائی عمر میں ہی اگر بچوں کی اس تکلیف کا علاج کرلیا جائے تو انھیں آگے چل کر اس کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ ہکلاہٹ کو دور کرنے کے لیے بچوں کے ماں باپ کو بچوں کو گھر میں ایک مثبت ماحول مہیا کرنے اور انہیں اپنی رائے کا اظہار کرنے کی اجازت دینے کا مشورہ دیا جاتا ہے ۔ جبکہ بچوں کو ہر وقت ٹوکنے سے منع کیا جاتا ہے۔ ایسے بچوں سے دھیمے لہجے میں دھیرے دھیرے بات کرنی چاہیے تاکہ ان پرزیادہ دباؤ نہ پڑے۔ ساتھ ہی کھل کر اور ایمانداری سے ایسے بچوں کی بات سننے اور سمجھنے کی ضرورت ہوتی ہے ۔
اسپیچ تھیراپی میں بچوں کو رک رک کے بات کرنے ، گفتگو کے دوران زیادہ سے زیادہ سانس لینے اور چھوٹے چھوٹے جملے بولنے کا مشورہ دیا جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ بچوں سے ان کی زندگی اور ذہنی تناؤ کے بارے میں بھی بات چیت کی جاتی ہے ۔ معالج بڑوں کو بھی عام طور پر اسپیچ تھیراپی لینے کا ہی مشورہ دیتے ہیں ۔ زبان کی لکنت کے لیے ادویات کا استعمال درست نہیں تصور کیا جاتا ، البتہ ڈپریشن یا اسٹریس دور کرنے کے لیے ادویات دی جاسکتی ہیں ۔
زبان کی لکنت دور کرنے کے لیے چند گھریلو توٹکے بھی اپنائے جاسکتے ہیں ۔ جن میں سے چند مندرجہ ذ یل ہیں:
*ایسے افرادکو صبح سویرے شہد اور کلونجی کا سفوف زمزم کے پانی کے ساتھ دینے کا مشور دیا جاتا ہے۔
*عاقر قرحا لاکر ایک قسم کی جڑی بوٹی ہے جو کسی بھی پنساری کی دکان پر مل جاتی ہے۔ اسے پیس کر اس کا چار گرام پسی ہوئی سیاہ مرچ کے ساتھ ملا لیں۔ اس سفوف کے دو بڑے کھانے کے چمچے شہد میں ملا کر رکھ لیں اور دن میں دو تین بار زبان کے نیچے اور اوپر انگلی پر لگا کر مل لیں ۔
*دو کھانے کے چمچ سہاگہ لیں ۔ اس کے پتھر کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں ٹوڑ کر توے پر رکھ کر پکائیں ۔ سہاگہ پگھل جائے تو چولھا بند کردیں اور توے پر ہی کچھ دیر چھوڑ دیں ۔ تھوڑی دیر بعد یہ پھولنا شروع ہوجائے گا ۔ اچھی طرح پھولنے کے بعد اسے پیس لیں اور اسٹور کرلیں ۔ روزآنہ ایک چائے کے چچ شہد میں چٹکی بھر سفوف دال کر زبان پر مل لیں ۔ اس عمل کو دن میں تین بار دہرائیں۔ ایک مہینے تک اس عمل کو جاری رکھنے سے زبان کی لکنت کافی حد تک کم ہوجائے گی ۔
0 comments:
Post a Comment