Monday, 19 March 2018

How to Imporve Memory Sharper


How to Imporve Memory  Sharper
آپ اپنی یادداشت میں بہتری لا سکتے ہیں!‏
‏”‏یادداشت کی بدولت ہی ہم زندگی کا لطف اُٹھا سکتے ہیں۔‏ یادداشت کے بغیر ہمیں یوں لگتا جیسے ہماری زندگی ہر روز نئے سرے سے شروع ہو رہی ہے۔‏ جب ہم خود کو آئینے میں دیکھتے تو ہمیں ایک اجنبی نظر آتا۔‏ ہماری زندگی کا ہر پل ہمارے ماضی اور مستقبل سے کوئی تعلق نہ رکھتا۔‏ ہم نہ تو ماضی سے کچھ سیکھ سکتے اور نہ ہی مستقبل کے لئے منصوبے باندھ سکتے۔‏“‏—‏کتاب ”‏ذہن کے راز“‏ (‏انگریزی میں دستیاب)‏۔‏
گلہریاں اور بعض پرندے مہینوں بعد یاد کر سکتے ہیں کہ اُنہوں نے اپنی خوراک کس جگہ چھپائی ہے۔‏ لیکن ہم ایک گھنٹے میں بھول جاتے کہ ہم نے چابیاں کہاں رکھی ہیں۔‏ بہت سے لوگ اِس بات کی شکایت کرتے ہیں کہ اُن کی یادداشت کمزور ہے۔‏ لیکن دراصل انسان کا دماغ بہت کچھ سیکھنے اور یاد رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔‏ اِس صلاحیت کا بھرپور استعمال کرنا ہر شخص کے لئے ممکن ہے۔‏
دماغ کی حیرت‌انگیز صلاحیت
انسان کے دماغ کا وزن عام طور پر ۴.‏۱ کلوگرام [‏۳ پونڈ]‏ ہوتا ہے اور وہ گریپ‌فروٹ جتنا بڑا ہوتا ہے۔‏ دماغ میں ایک کھرب کے لگ‌بھگ اعصابی خلیے پائے جاتے ہیں جو ایک دوسرے سے جڑے ہوتے ہیں۔‏ اکثر ایک خلیہ ایک لاکھ دوسرے خلیوں سے جڑا ہوتا ہے۔‏ اِس وجہ سے دماغ بہت سی معلومات کو ذخیرہ کرنے کے قابل ہے۔‏ البتہ اِس معلومات کا کوئی فائدہ نہیں اگر ہم ضرورت پڑنے پر اِسے یاد نہیں کر پاتے۔‏ کئی لوگوں کا حافظہ بہت تیز ہوتا ہے اور اُن میں بہت سے ایسے لوگ بھی شامل ہیں جو زیادہ پڑھےلکھے نہیں ہیں۔‏
اِس سلسلے میں مغربی افریقہ کے قبیلوں کے اَن‌پڑھ تاریخ‌دانوں پر غور کریں۔‏ ان کو گریو کہا جاتا ہے۔‏ اُنہیں اُن تمام لوگوں کے نام معلوم ہیں جو پچھلی کئی پُشتوں میں اُن کے گاؤں میں رہتے تھے۔‏ یہ بات مصنف ایلکس ہیلی کے بڑے کام آئی جن کے پردادا کا تعلق مُلک گیمبیا سے ہے۔‏ اُنہوں نے اپنے خاندان کی تاریخ کے بارے میں ایک ناول لکھی جس کے لئے اُنہیں انعام ملا۔‏ وہ گریو تاریخ‌دانوں کی مدد سے اپنے خاندان کی پچھلی چھ پُشتوں تک تحقیق کر پائے۔‏ ایلکس ہیلی نے کہا:‏ ”‏مَیں افریقہ کے گریو کا بہت ہی احسان‌مند ہوں۔‏ یہ کہاوت کتنی سچ ہے کہ جب ایک گریو مر جاتا ہے تو ایسا نقصان ہوتا ہے گویا ایک لائبریری جل کر راکھ ہو گئی ہو۔‏“‏
ذرا کرنیلیس وان ڈر سٹین نامی ایک شخص کی مثال پر غور کریں جو سترہویں صدی میں رہتا تھا۔‏ وہ کیتھولک مذہب سے تعلق رکھتا تھا اور اِس مذہب کی ایک خاص جماعت (‏یعنی جیسویٹ)‏ کا رُکن بننا چاہتا تھا۔‏ البتہ اُس کا قد چھوٹا تھا اور اِس کی وجہ سے اُس کی درخواست کو رد کر دیا گیا۔‏ اُس کے اصرار پر اُس پر یہ شرط عائد کی گئی کہ اِس جماعت کا رُکن بننے کے لئے اُسے پوری بائبل زبانی یاد کرنی پڑے گی۔‏ حیرت کی بات ہے کہ وہ اِس مشکل شرط پر پورا اُترا!‏
قوتِ‌یادداشت کی ایسی مثالیں ہمیں واقعی حیران کر دیتی ہیں۔‏ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ اُن کی یادداشت کمزور ہے۔‏ لیکن دراصل ہم سب اپنی یادداشت کو بہتر بنانے کے قابل ہیں۔‏ آئیں دیکھیں کہ ہم ایسا کیسے کر سکتے ہیں۔‏
اپنی یادداشت میں بہتری لائیں
دماغ معلومات کو کیسے محفوظ کرتا ہے؟‏ اِس کے تین مرحلے ہوتے ہیں۔‏ پہلے مرحلے میں دماغ معلومات کو حاصل کرتا اور اِسے پہچانتا ہے۔‏ دوسرے مرحلے میں دماغ اِس معلومات کو ذخیرہ کر لیتا ہے۔‏ تیسرے مرحلے میں دماغ معلومات کو ضرورت کے مطابق استعمال میں لاتا ہے۔‏ ہم معلومات کو صرف اُس صورت میں یاد کر سکتے ہیں جب اِسے اِن تین مراحل سے گزارا جائے۔‏
یادداشت کی مختلف اقسام ہوتی ہیں۔‏ مثال کے طور پر بہت سی یادیں ہمارے حواس سے تعلق رکھتی ہیں۔‏ جب ہم کچھ سُونگھتے،‏ دیکھتے یا چُھوتے ہیں تو یہ بات ہماری یادداشت میں محفوظ ہو جاتی ہے۔‏ کچھ معلومات ہم صرف تھوڑی دیر کے لئے یاد رکھتے ہیں۔‏ اِس قسم کی یادداشت کی وجہ سے ہم فون نمبر دیکھ کر اِسے اُتنی دیر کے لئے یاد کر پاتے ہیں جب تک ہم اِسے ملا نہ لیں،‏ ہم ذہن میں حساب لگا سکتے ہیں اور جملے کے دوسرے حصے کو سنتے وقت پہلے حصے کو یاد رکھتے ہیں۔‏ البتہ اِس قسم کی یادداشت کے ذریعے ہم صرف تھوڑی سی معلومات کو کچھ دیر کے لئے محفوظ کر سکتے ہیں۔‏
یادداشت کی ایک ایسی قسم بھی ہے جس کے ذریعے آپ معلومات کو بڑے عرصے تک محفوظ رکھ سکتے ہیں۔‏ اِس قسم کی یادداشت کو تیز کرنے کے لئے آپ اِن طریقوں کو آزما سکتے ہیں:‏
معلومات میں دلچسپی لیں۔‏ جب آپ ایک موضوع کے بارے میں سیکھتے ہیں تو اِس میں دلچسپی لیں اور یاد رکھیں کہ اِس کے بارے میں سیکھنا آپ کے لئے فائدہ‌مند کیوں ہے۔‏ آپ نے خود دیکھا ہوگا کہ جب ایک بات آپ کے دل کو چُھو لیتی ہے تو اِسے یاد رکھنا زیادہ آسان ہوتا ہے۔‏ لہٰذا،‏ خدا کے کلام کا مطالعہ کرتے وقت یاد رکھیں کہ آپ اِس لئے ایسا کر رہے ہیں تاکہ آپ خدا کے نزدیک جا سکیں اور دوسروں کو اُس کے بارے میں تعلیم دے سکیں۔‏ آپ سیکھی ہوئی باتوں کو تب ہی آسانی سے یاد رکھ پائیں گے جب یہ آپ کے دل کو چُھو لیں گی۔‏—
معلومات پر دھیان دیں۔‏ کتاب ”‏ذہن کے راز“‏ میں بیان کِیا گیا ہے کہ ”‏جب لوگ ایک بات کو یاد نہیں کر پاتے تو اکثر اِس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ وہ توجہ نہیں دے رہے تھے۔‏“‏ اگر آپ کو ایک بات پر توجہ دینا مشکل لگتا ہے تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟‏ اِس میں دلچسپی لیں اور جہاں تک ممکن ہو کاغذ پر اہم نکات نوٹ کر لیں۔‏ اِس طرح نہ صرف آپ کا دھیان بات پر رہے گا بلکہ بعد میں آپ اِن نکات کو دوبارہ سے پڑھ کر اپنی یاد تازہ کر سکیں گے۔‏
معلومات کو سمجھیں۔‏ جس بات کو ہم پوری طرح سے سمجھ نہیں پاتے اِسے یاد رکھنا زیادہ مشکل ہوتا ہے۔‏ ایک معاملے کو پوری طرح سے سمجھنے کے لئے اُس کے مختلف پہلوؤں کو سمجھیں اور پھر یہ دیکھیں کہ اِن پہلوؤں کا ایک دوسرے سے کیا تعلق ہے۔‏ مثال کے طور پر جب ایک موٹر مکینک یہ سمجھ جاتا ہے کہ انجن کیسے کام کرتا ہے تو وہ اُس انجن کے بارے میں تفصیلات بھی یاد رکھے گا۔‏
معلومات کو ترتیب دیں۔‏ مختلف چیزوں کو اپنی اپنی قسم کے مطابق ترتیب دیں۔‏ فرض کریں کہ آپ سودا خریدنے کے لئے جا رہے ہیں۔‏ مختلف چیزوں کو یاد رکھنے کے لئے اُن کو اپنی اقسام کے مطابق ترتیب دیں،‏ مثلاً سبزیاں،‏ پھل،‏ دالیں،‏ مصالحے وغیرہ۔‏ پھر معلومات کو حصوں میں تقسیم کریں اور ہر حصے میں پانچ تا سات سے زیادہ چیزیں شامل نہ کریں۔‏ فون نمبروں کو اِس لئے عموماً دو حصوں میں تقسیم کِیا جاتا ہے تاکہ وہ آسانی سے یاد رہیں۔‏ اس کے علاوہ آپ معلومات کو الف‌بے یا کسی اَور اصول کے مطابق ترتیب دے سکتے ہیں۔‏
سیکھی ہوئی بات کو اُونچی آواز میں دہرائیں۔‏ مثال کے طور پر جب آپ ایک غیرزبان سیکھتے ہیں تو نئے الفاظ کو اُونچی آواز میں دہرائیں۔‏ اِس طرح یہ الفاظ ذہن پر نقش ہو جاتے ہیں۔‏ اِس کی تین وجوہات ہیں۔‏ اؤل،‏ جب آپ الفاظ کو اُونچی آواز میں دہراتے ہیں تو آپ کی توجہ نہیں بٹتی۔‏ دوم،‏ اُستاد فوراً آپ کی اصلاح کر سکتا ہے۔‏ اور سوم،‏ اگر آپ الفاظ کو پڑھنے کے ساتھ ساتھ اِنہیں سنتے بھی ہیں تو آپ دماغ کے دوسرے حصوں کو بھی استعمال میں لاتے ہیں۔‏
معلومات کو تصور کریں۔‏ جن باتوں کو آپ یاد رکھنا چاہتے ہیں انہیں تصور کریں یاپھر کاغذ پر ان کی تصویر بنائیں۔‏ اِس طریقے سے بھی آپ دماغ کے دوسرے حصوں کو استعمال میں لا رہے ہوں گے۔‏ معلومات کو یاد کرنے کے لئے آپ جتنے حس استعمال میں لاتے ہیں اُتنا ہی زیادہ یہ معلومات آپ کے ذہن پر نقش ہو جائے گی۔‏
معلومات کو دوسری باتوں سے منسلک کریں۔‏ جب آپ ایک نئی بات سیکھتے ہیں تو اُسے ایسی باتوں سے منسلک کریں جو آپ کو پہلے سے معلوم ہیں۔‏ اگر آپ دو باتوں کے بیچ میں تعلق قائم کرتے ہیں تو آپ اِس تعلق کی مدد سے اِن باتوں کو زیادہ آسانی سے یاد کر سکیں گے اور بعد میں استعمال میں لا سکیں گے۔‏ مثال کے طور پر ایک شخص کا نام یاد رکھنے کے لئے اُس کی شکل‌وصورت کے کسی خاص پہلو کو اُس کے نام سے منسلک کریں۔‏ آپ دو باتوں میں جتنا ہی مذاقیہ یا عجیب تعلق قائم کریں گے اُتنا ہی اُنہیں یاد رکھنا آسان ہوگا۔‏ اِس کا مطلب ہے کہ ہمیں اُن لوگوں اور باتوں کے بارے میں سوچنا چاہئے جنہیں ہم یاد رکھنا چاہتے ہیں۔‏
کتاب ”‏یادداشت کی طلب“‏ (‏انگریزی میں دستیاب)‏ میں بیان کِیا گیا ہے:‏ ”‏اگر ہم سوچ‌بچار کئے بغیر زندگی گزارتے ہیں اور اپنے اِردگِرد کے ماحول میں دلچسپی نہیں لیتے تو ہماری یادیں دُھندلی ہوں گی اور ہمیں کم ہی باتیں یاد رہیں گی۔‏“‏
معلومات کو ذہن پر نقش کریں۔‏ اِس کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ہم تھوڑے عرصے بعد اِس معلومات کو دہرائیں۔‏ مثال کے طور پر ہم سیکھی ہوئی بات کو دوسروں کو بتا سکتے ہیں۔‏ اگر آپ کے ساتھ کوئی دلچسپ واقعہ پیش آیا ہے یا پھر آپ نے خدا کے کلام کا مطالعہ کرتے وقت کوئی دلچسپ بات پڑھی ہے تو اِسے دوسروں کو بتائیں۔‏ یوں آپ کی یادداشت تیز ہو جائے گی اور دوسروں کی حوصلہ‌افزائی بھی ہوگی۔‏ ایک بات کو ذہن‌نشین کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ آپ اِسے وقتاًفوقتاً دہرائیں۔‏
یادداشت کو تیز کرنے کے انوکھے طریقے
قدیم یونان اور روم کے مقرر لمبی لمبی تقریریں زبانی یاد کرکے پیش کرتے تھے۔‏ وہ معلومات کو بڑے عرصے تک محفوظ رکھنے کے لئے خاص طریقے استعمال کرتے تھے۔‏
ایک ایسے طریقے کا ذکر سائمن‌ائیڈز نامی ایک یونانی شاعر نے ۴۷۷ قبلِ‌مسیح میں کِیا۔‏ اِس طریقے کو لوکی کا نام دیا گیا۔‏ اِس طریقے میں معلومات کو ترتیب دیا جاتا ہے،‏ اِسے تصور کِیا جاتا ہے اور اِسے کسی چیز یا جگہ سے منسلک کِیا جاتا ہے۔‏ جو لوگ اِس طریقے کو استعمال کرتے ہیں وہ اپنے تصور میں ایک جگہ کی سیر کرتے ہیں۔‏ جن باتوں کو وہ یاد رکھنا چاہتے ہیں اُنہیں وہ اِس سیر کے دوران راہ میں دکھائی دینے والی مختلف چیزوں سے منسلک کرتے ہیں۔‏ پھر جب وہ اِس معلومات کی یاد تازہ کرنا چاہتے ہیں تو وہ دوبارہ سے اپنے تصور میں اِس جگہ کی سیر کرتے ہیں۔‏—‏ کو دیکھیں۔‏
جب اُن لوگوں پر تحقیق کی گئی جو یادداشت کے عالمی مقابلے میں اچھی کارکردگی ظاہر کرتے ہیں تو یہ دیکھا گیا کہ عموماً وہ دوسرے لوگوں سے زیادہ ذہین نہیں ہیں۔‏ اِس مقابلے میں حصہ لینے والے زیادہ‌تر لوگوں کی عمر ۴۰ تا ۵۰ سال تھی۔‏ جب اُن سے پوچھا گیا کہ اُن کا حافظہ اتنا تیز کیوں ہے تو بہتیروں نے کہا کہ وہ معلومات کو یاد کرنے کے خاص طریقے استعمال کرتے ہیں۔‏
قدیم عبرانیوں نے مختلف چیزوں کی فہرست یاد کرنے کا ایک خاص طریقہ استعمال کِیا۔‏ مثال کے طور پر زبور کی کتاب گیتوں پر مشتمل ہے۔‏ اِن میں سے کئی ایسے گیت ہیں جن کا ہر بند ایک مختلف حرف سے شروع ہوتا ہے اور اِن بندوں کو عبرانی زبان کی الف‌بے کے مطابق ترتیب دیا گیا ہے۔‏ اِس طریقے کی مدد سے عبرانی لوگ زبور ۱۱۹ کی ۱۷۶ آیتوں کو زبانی یاد کرتے تھے۔‏
تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ جس طرح ورزش کرنے سے پٹھے مضبوط ہو جاتے ہیں اِسی طرح یادداشت کو استعمال میں لانے سے یہ زیادہ تیز ہو جاتی ہے۔‏ اِس مضمون میں بتائے گئے طریقوں کے ذریعے آپ بھی اپنی یادداشت میں بہتری لا سکتے ہیں!‏
یادداشت میں بہتری لانے کے لئے چند مشورے
اپنی یادداشت کو تیز کرنے کے لئے نئے ہنر،‏ ایک نئی زبان یاپھر موسیقی کے کسی آلے کو بجانا سیکھیں۔‏
صرف اہم معلومات کو یاد رکھنے کی کوشش کریں۔‏
معلومات یاد رکھنے کے مختلف طریقے آزمائیں۔‏
خوب پانی پئیں۔‏ جسم میں پانی کی کمی کی وجہ سے ذہن کی صلاحیت پر منفی اثر پڑتا ہے۔‏
نیند بھر کر سوئیں۔‏ جب آپ سو رہے ہوتے ہیں تو ذہن معلومات کو محفوظ کرتا ہے۔‏
مطالعہ کرتے وقت ایسی باتوں کے بارے میں نہ سوچیں جن سے آپ کو ٹینشن ہو۔‏ ٹینشن کی وجہ سے جسم میں ایک ایسا ہارمون پیدا ہوتا ہے جو سوچنے کی صلاحیت پر بُرا اثر ڈالتا ہے۔‏
سگریٹ‌نوشی اور حد سے زیادہ شراب پینے سے گریز کریں۔‏ حد سے زیادہ شراب پینے سے جسم میں تھائیامین (‏وِٹامن‌بی کی ایک قسم)‏ کی کمی پیدا ہو سکتی ہے جس کے نتیجے میں یادداشت کمزور پڑ جاتی ہے۔‏ سگریٹ‌نوشی سے دماغ میں آکسیجن کی کمی پیدا ہوتی ہے۔‏*
‏[‏اِس بکس میں درج معلومات انٹرنیٹ پر شائع ہونے والے رسالے برین اینڈ مائنڈ سے لی گئی ہے۔‏
اگر آپ نے مختلف چیزیں خریدنی ہیں تو آپ اِن کی فہرست کیسے یاد رکھ سکتے ہیں؟‏ فرض کریں کہ آپ نے ڈبل‌روٹی،‏ انڈے،‏ دودھ اور مکھن خریدنا ہے۔‏ لوکی نامی طریقے کو استعمال کرنے سے تصور میں اپنی بیٹھک کی سیر کریں اور اِن چیزوں کو اپنی بیٹھک میں پائی جانے والی چیزوں سے منسلک کریں۔‏
تصور کریں کہ کُرسی کا گدا ڈبل‌روٹی ہے
انڈے لیمپ کے نیچے پڑے ہیں
مچھلی کی ٹینکی میں دودھ بھرا ہے
ٹی‌وی کی سکرین پر مکھن مَلا ہے
دو باتوں میں جتنا ہی مذاقیہ یا عجیب تعلق قائم کِیا جائے اُتنا ہی اُنہیں یاد رکھنا آسان ہوگا۔‏ سودا خریدتے وقت دوبارہ سے تصور میں اپنی بیٹھک کی سیر کریں۔‏
بھولنے سے یادداشت تیز رہتی ہے!‏
فرض کریں کہ ہر بات آپ کی یادداشت میں محفوظ ہو جاتی،‏ چاہے یہ کتنی ہی غیرضروری کیوں نہ ہوتی۔‏ اِس صورت میں آپ کا ذہن فضول معلومات سے کچاکچ بھر جاتا۔‏ رسالے نیو سائنٹسٹ میں ایک ایسی عورت کے بارے میں بتایا گیا ہے جو اپنی زندگی میں ہونے والی ہر بات کو یاد کر سکتی ہے۔‏ اِس عورت کے ذہن میں ”‏یادیں مسلسل اُبھرتی رہتی ہیں۔‏ یہ عمل اُس کے قابو سے باہر ہے،‏ اُسے بالکل تھکا دیتا ہے اور ایک بوجھ ہے۔‏“‏ خوشی کی بات ہے کہ زیادہ‌تر لوگوں کو اِس مسئلے کا سامنا نہیں ہے۔‏ تحقیق‌دانوں کا کہنا ہے کہ ہمارا ذہن غیرضروری معلومات کو بُھلا دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔‏ اُسی رسالے میں بیان کِیا گیا ہے:‏ ”‏ہماری یادداشت غیرضروری باتوں کو بھولنے کے عمل سے ہی تیز رہتی ہے۔‏ البتہ اِس عمل کی وجہ سے ہم کبھی کبھار اہم باتوں کو بھی بھول جاتے ہیں۔‏“‏



0 comments:

Post a Comment